سلام، یہ دشمنانِ اہل بیت کی جانب سے بہت پرانا اور گھسا پٹا اعتراض ہے کہ سورہ شوریٰ مکی سورہ جبکہ قرآن مجید میں ایسی مثالیں بہت ہیں کہ ایک سورہ مکی ہے لیکن اس کی بعض آیات مدینہ میں نازل ہوئیں.

 

اسی طرح بعض سورتیں مدنی ہیں مگر ان کی بعض آیات مکہ میں نازل ہوئیں.

 

تفصیل کے لئے اہل سنت مفسرین کی کتابیں ملاحظہ فرما سکتے ہیں :

 

الاتقان فی علوم القرآن، جلد 1، صفحہ 8

لغات الحدیث علامہ وحید الزمان مادہ ضرّ، و ما یضرک ، صفحہ 28، طبع کراچی.

 

کوئی بھی عقل رکھنے والا انسان اس بات کا قائل نہیں ہو سکتا کہ آیت مودت مکی ہے بلکہ سورہ شوری کے بارے میں کہتے ہیں یہ مکی سورہ ہے.

 

یہ بات سب کے لیے واضح ہے کہ سورہ کے مکی ہونے سے آیت کا مکی ہونا ثابت نہیں ہوتا جبکہ خود اہل سنت منابع ميں اس آیت کے مدنی ہونے کی صراحت موجود ہے.

 

جیسے اہل سنت امام قرطبی نے اپنی تفسیر ۱۶: ۱ میں، امام نیشاپوری نے اپنی تفسیر میں، امام خازن نے اپنی تفسیر ۴: ۴۹ میں، امام شوکانی نے فتح القدیر ۴: ۵۱۰ میں ابن عباس اور قتادہ سے روایت کی ہے کہ سورہ شوری مکی ہے، سوائے چار آیات کے جو قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی سے شروع ہوتی ہیں.

 

یہ تو ہو گیا ایک اعتراض کا جواب اب اگلے اعتراض کی جانب چلتے ہیں جس میں اقرباء پر سوال اٹھایا جاتا ہے. تو دیکھتے ہیں کہ وہ کون سے اقربا ہیں جن کی محبت واجب کی گئی ہے.

 

اہل سنت آئمہ نے اس آیت کی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ اس آیت میں جن کی محبت فرض کی گئی ہے وہ قرابتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے.

 

سعید ابن جبیر اور ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی اکرم (ص) سے پوچھا گیا:

يَا رَسُوْلَ اﷲِ، مَنْ قَرَابَتُکَ هٰؤُلاَءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ: عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَوَلَدَاهَا.

 

’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ کی قرابت والے وہ کون لوگ ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟

 

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی، فاطمہ، اور اس کے دونوں بیٹے (حسن اور حسین).

 

(أخرجه ابن أبي حاتم الرازي في تفسيره، 10/ 3276، الرقم/18473)

 

امام احمد بن حنبل فضائل صحابہ میں ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ

 

لَمَّا نَزَلَتْ: {قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی} (الشوریٰ، 42/23)، قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَمَنْ قَرَابَتُکَ هٰؤُلَاءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ عَلَيْنَا مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ: عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَابْنَاهُمَا.

 

جب مذکورہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل قرابت سے کون لوگ مراد ہیں جن کی محبت ہم پر واجب کی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے.

 

(احمد بن حنبل، فضائل الصحابة، 2: 669، رقم: 1141)

 

یعنی اصحاب کے پوچھنے پر رسول خدا نے اس آیت مبارکہ کی خود تفسیر کی اور امت پر واضح فرما دیا کہ ان پر کن کن کی مودت اور محبت واجب و فرض ہے.

 

یہی معنی ابوالعالیہ التابعی، سعید بن جبیر، ابو اسحاق، عمرو بن شعیب، امام ترمذی، امام احمد بن حنبل، امام حاکم، امام بزار، امام طبرانی الغرض کتب احادیث اہل سنت اور کتب تفسیر میں کثرت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے.

 

والسلام #ابوعبداللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے