سوال : ابوعبداللہ مجھے یہ جاننا ہے کہ جب دشمن اہلبیت ہم شیعوں پر یہودی ہونے کی تہمت لگاتے ہیں عبداللہ ابن سبا کو لے کر تو میں ان کو کیسے جواب دوں؟

جواب : سلام، ان سے کہیں کہ تم اپنی ہی کسی صحیح کتاب سے شیعوں کا یہودی ہونا ثابت کر کے دکھا دو جبکہ مسلمانوں کے تمام فرقوں میں فقط اور فقط شیعہ ہی ہیں جو اپنے اس نام سے زبانِ رسالت سے ثابت ہیں اور وہ بھی اہل سنت کی کتابوں سے … البتہ ہم تمہیں بتاتے ہیں کہ اصل میں چھپا ہوا یہودی یا پھر یہودیوں کا سہولت کار کون تھا اور وہ بھی اسی کی زبانی اور آپ کی اپنی کتابوں سے…

تو لیجیے پھکی حاضر ہے..

آپ کے ہر دل عزیز خلیفہء دوم ارشاد فرماتے ہیں :

كُنْتُ أَشْهَدُ الْيَهُودَ يَوْمَ مِدْرَاسهم فَأَعْجَبُ مِنَ التَّوْرَاةِ كَيْفَ تُصَدِّقُ الْفُرْقَانَ وَمِنَ الْفُرْقَانِ كَيْفَ يُصَدِّقُ التَّوْرَاةَ؟ فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُمْ ذَاتَ يَوْمٍ، قَالُوا: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْكَ. قُلْتُ: وَلِمَ ذَلِكَ؟ قَالُوا: إِنَّكَ تَغْشَانَا وَتَأْتِينَا

ترجمہ : میں یہودیوں کے مدرسوں میں جایا کرتا تھا اور اس چیز پر تعجب کرتا تھا کہ قرآن کس طرح تورات کی تائید کرتا ہے اور تورات قرآن کی…
ایک دن میں یہودیوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، اس وقت یہودیوں نے مجھ سے کہا: اے خطاب کے بیٹے! تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی ہم تیرے جیسا دوست نہیں رکھتے، تم ہمارے نزدیک سب سے پسندیدہ شخص ہو۔
عمر نے کہا : کیوں میں یہودیوں کے نذدیک باقی سب سے زیادہ محبوب ہوں ؟
یہودیوں نے جواب دیا : کیونکہ تم ہمیشہ ہمارے پاس آتے جاتے رہتے ہیں اور ہمارے ساتھ خاص الفت رکھتے ہو…

حوالے ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔

امام طبری :
1- تفسير الطبري، جامع البيان ط دار التربية والتراث، جلد 2، صفحہ 381

امام ابن کثیر :
2- تفسير ابن كثير – ت السلامة، جلد 1، صفحہ 339

امام ابن حجر عسقلانی :
3- كتاب العجاب في بيان الأسباب، جلد 1، صفحہ 293

امام ابن بدران :
4- تفسير ابن بدران؛ جواهر الأفكار ومعادن الأسرار المستخرجة من كلام العزيز الجبار، صفحہ 272

امام ابن شبۃ :
5- تاريخ المدينة لابن شبة، جلد 3، صفحہ 866

ہاں جی تو آپ نے اب خلیفہ جی کا بیان حلفی خود ان کی زبانی ملاحظہ فرما لیا ہوگا کہ موصوف کس قدر یہودیوں سے الفت رکھتے تھے اور اسلام کے بدترین دشمن یعنی یہود کی حضرتِ دوم کے بارے میں کیا شاندار خیالات تھے…

چلیں اب ذرا قرآن مجید کو بھی دیکھ لیتے ہیں کہ وہ کیا کہتا ہے..

سورہ مائدہ کی آیت 51 میں اللہ کا ارشاد ہے :

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ‎

ترجمہ : اے ایمان والو یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست اور سرپرست نہ بناؤ کہ یہ خود آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے کوئی انہیں دوست بنائے گا تو ان ہی میں شمار ہوجائے گا بیشک اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے۔

پھر سورہ مائدہ کی آیت 82 میں ارشاد ہوتا ہے :

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَٰوَةً لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟

ترجمہ: آپ دیکھیں گے کہ صاحبانِ ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں

ہاں جی ان دو آیات کے تناظر میں ذرا حضرتِ دوم کا اقرار ملاحظہ فرمائیں اور پھر ہمیں بتائیں کہ اس کے بعد آپ کا جواب کیا ہوگا ؟

جواب کا انتظار رہے گا ۔۔

والسلام #ابوعبداللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے