تاریخی حقائق
صحابی عبید اللہ بن جحش مسیحیت قبول کر کے مرتد ہو گئے تھے
سائل/مینا /المغرب
سوال ۔
کیا عبید اللہ بن جحش الاسدی نے نصرانی مذھب اختیار کیا تھا اور وہ اسلام سے مسیحیت کی طرف چلے گئیے تھے ؟؟؟
خواہر محترمہ مینا صاحبہ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب ۔
عبیداللہ بن جحش ان لوگوں میں سے تھا جہنوں نے مدینہ سے حبش کی طرف ہجرت کی لیکن وہاں جاکر نصرانی ہوگیا اسکی بیوی ام حبیبہ بنت ابی سفیان تھی جس کی شادی بعد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوئی اور عبیداللہ بن جحش کی موت حبشہ میں ہوئی اور وقت آخر وہ نصرانی تھا بظاہر یہ پہلا شخصا تھا جو مرتد ہوا اور اسلام سے مسیحیت کی طرف چلا گیا ۔
اللہ نگہبان
جواب پہ تعلیقہ /سنابیر صاحب
محترم جناب عبیداللہ کے متعلق جواب دینے والے صاحب ۔۔۔۔عرض خدمت یہ ہے کہ کوئی صحیح سند سے ایسی روایت نہیں ہے جس کی بنیاد پہ یہ کہا جائے کہ عبیداللہ بن جحش نصرانی ہو گیا تھا
الجواب ۔
محترم جناب سنابیر صاحب
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
تاریخی حوادث اور واقعات کا ثابت ہونا فقط روایات صحیحہ میں منحصر نہیں ہے سیرت و جوامع حدیثیہ (احادیث کی بنیادی کتب ) لکھنے والے تمام علماء نے اس حادثہ کو نقل کیا اور اس کے نصرانی ہونے کی تصریح کی جیسا کہ حاکم نیشاپوری ،ابن سعد ،ابن عساکر وغیرہ
بلکہ بن اسحاق بن راھویہ نے اپنی مسند میں اس کے نصرانی ہونے کی روایت نقل کی اور تصریح کی کہ الحدیث صحیح ۔
اللہ نگہبان
جواب پہ تعلیقہ /ابو علاء /تونس
1.عبیداللہ بن جحش کے ارتداد کی بابت کوئی بھی روایت صحیح متصل سند سے نقل نہیں ہوئی ۔ ایک واقدی کے طریق سے آئی ہے اور ایک عروہ بن زبیر سے مرسل روایت نقل ہوئی ہے اور مرسل روایت ایسے مسئلہ میں قابل احتجاج نہیں ہوتی جس میں سابقین اولین میں سے کسی کی ارتداد کا حکم لگانا ہو
- پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے ام حبیبہ رض سے ازدواج کے متعلق روایات صحیحہ موجود ہیں مگر ان میں انکے سابق شوہر کی ارتداد کا کوئی ذکر نہیں
- بہت ساری روایات (اگرساری نا بھی ہوں ) زھری سے منقول ہیں اور زھری سے بھی مرسلہ ہیں اور زھری کی مرسل روایت کی کوئی قیمت نہیں جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں ( ہماری زھری کے بارے یہ رائے نہیں ہے اور نا ہی تحقیق اس بات کے ساتھ سازگار ہے البتہ تفصیل کا یہ مقام نہیں ہے مترجم )
ھشام بن محمد بن السائب الکلبی متروک ہے ۔
ابن لھیعہ ضعیف ہے ۔
نتیجہ ۔پس ثابت ہوا کہ اس صحابی کے ارتداد پہ کوئی ٹھوس دلیل موجود نہیں اور واقع کا اثبات فقط روایات صحیحہ سے ہی ہوتا ہے اگر سند نا ہوتی تو جس کا جو دل چاہتا کہ دیتا ۔
الجواب
برادر محترم ابو علاء صاحب
سلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جو روایات آپ نے پیش کی اور جو ہم نے ذکر کی اس سے قطع نظر اہل سنت کے بہت سارے معتبر علماء نے اس چیز کا ذکر کیا ہے اور ان کا ذکر کرکے رد نا کرنا گویا مسلم چیز پہ بحث نا کرنا ہے ہم چند ایک اعلام کی تصریح پیش کرتے ہیں ۔
- اعانہ الطالبین ،جلد 3 ص 396 میں علامہ بکری دمیاطی فرماتے ہیں ۔۔ام حبیبہ عبیداللہ بن جحش کی زوجیت میں تھیں اور اسی کے ساتھ حبشہ کی طرف حجرت کی مگر حیرت کے بعد عبیداللہ بن جحش نصرانی ہوگیا لیکن ام حبیبہ رض اسلام پہ باقی رہی پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے عمرو بن امیہ الضمری کو ام کلثوم کی نجاشی کے ساتھ تزویج کے لیے بھیجا پس نجاشی نے چار سو دینار اور جو کچھ مناسب سمجھا اس کے تحت نکاح کیا اور سنہ سات ہجری میں شرحبیل کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی خدمت میں بھیج دیا
2.حافظ بن حجر فتح الباری شرح صحیح البخاری کی جلد 8 ص 145 میں کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے اپنے شوہر عبیداللہ بن جحش کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اسکا شوہر حبشہ میں ہی فوت ہوگیا کہتے ہیں کہ وہ عیسائی ہوگیا تھا بعد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اس سے شادی کر لی تھی
3.پھر ابن حجر جلد 8 ص 162 سابقا کسی چیز کا ذکر کرتے ہوئیے کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان کا شوہر عبیداللہ بن جحش تھا وہ مسلمان ہوا حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر وہ نصرانی ہو گیا اور اسی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوا
- پھر ابن حجر جلد 10 ص 13 میں کہتے ہیں موسی بن عقبہ نے ذکر کیا کہ حبیبہ عبیداللہ بن جحش کی بیٹی تھی عبیداللہ وہ شخص جس نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں پہ نصرانی ہوکے فوت ہوگیا لیکن اس کی بیوی ام حبیبہ اسلام پہ باقی رہی پھر نبی پاک نے اس سے نکاح کر لیا نجاشی نے اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی خدمت کے لیے بھیجا
- بدرالدین عینی عمدہ القادری جلد 2 ص 27 میں کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن جحش حبشہ میں جا کہ نصرانی ہوگیا تھا
6.پھر بدرالدین عینی جلد 18 ص 144 میں کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حجش مسلمان ہوا پھر حبشہ کی طرف ہجرت کی اور نصرانی مذھب پہ فوت ہوا اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے ام حبیبہ سے نکاح کر لیا
7.عظیم ابادی السلفی اپنی کتاب عون المعبود فی شرح سنن ابی داؤد میں کہتے ہیں ام حبیبہ پہلے سے مکہ میں اسلام قبول کر چکی تھی اور اس کا شوہر عبیداللہ بھی اسلام کا چکا تھا ام حبیبہ نے اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اسکا شوہر حبشہ میں جاکر عیسائی ہوگیا اور اسی حالت میں مر گیا لیکن ام حبیبہ کے عیسائیت سے انکار کردیا اور اپنے اسلام پہ باقی رہی
- پھر عظیم آباد جلد 6 ص 76 میں ابن حجر کا قول نقل کرتے ہیں کہ ابن حجر الاصابہ میں کہتے ہیں کہ ابن سعد نے اسماعیل بن عمرو بن سعید اموی کے طریق سے نقل کیا ہے کہ ام حبیبہ کہتی ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا شوہر انتہائی قبیح صورت میں ہے کہ میں دیکھ کر ڈر گئی پھر جب صبح ہوئی خبر ہوئی کہ وہ نصرانی ہو گیا ہے میں نے اسے رات کے خواب کے متعلق بتایا مگر اس نے پرواہ نا کی اور شراب پہ مدہوش رہا اور اسی حالت پہ دنیا سے رخصت ہوا
9.پھر عظیم آباد جلد6 ص 76 میں کہتے ہیں کہ ام حبیبہ عبیداللہ بن جحش کی زوجیت میں تھیں اور اسی کے ساتھ حبشہ کی جانت ہجرت کی مگر وہاں جاکر عبیداللہ نصرانی ہوگیا اور اسلام سے منہ موڑ لیا وہیں اسکی وفات ہوئی مگر ام حبیبہ اسلام پہ باقی رہی
- یہاں پہ طبرانی کی معجم الکبیر جلد 23 ص 218 پہ اپنی سند سے عروہ بن زبیر سے نقل شدہ روایت کا بھی اضافہ کرلیں کہ جس میں ان لوگوں نے نام ذکر کیے جنہوں بن اسد میں سے جعفر بن ابو طالب کے ساتھ ارض حبشہ کی طرف ہجرت کی ۔عبیداللہ بن جحش بن رئاب جو کہ ارض حبشہ میں نصرانی ہو کر مرا
11.اںن عبدالبر الاستیعاب جلد 3رقم 877 میں کہتے ہیں عبیداللہ بن جحش حبشہ جاکر نصرانی ہوگیا تھا اور اسی کیفیت میں حبشہ میں فوت ہوا اسکی بیوی اس سے الگ ہوگئی جس سے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے نکاح فرمایا
12 ۔بن عبد البر جلد جلد 4 رقم 1593 میں نقل کرتے ہیں عبید اللہ حبشہ میں نصرانیت پہ فوت ہوا اور اسکی بیوی ام حبیبہ بنت ابو سفیان تھی
13.پھر بن عبدالبر نے جلد 4 رقم 1809 میں لکھا ہے موسی بن عقبہ نے نقل کیا کہ جن لوگوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی ان میں سے ایک حبیبہ بنت عبیداللہ بن جحش ہیں بن عقبہ کہتے ہیں حبیبہ کے والد نے نصرانی مذھب اختیار کیا اور اسی پہ فوت ہوا
14.ابن عبد البر جلد 4 رقم 1844 میں کہتے ہیں ام حبیبہ عبیداللہ بن جحش کی بیوی تھی عبیداللہ اسی کے ساتھ مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت کرکے گیا اور وہاں جاکر نصرانی ہوگیا مگر ام حبیبہ نے انکار کردیا اور اسلام اور ہجرت کی باقی رہی
15.پھر جلد 4 رقم 1929 میں کہتے ہیں عبیداللہ نے اپنی بیوی ام حبیبہ کے ساتھ حالت اسلام میں حبشہ کی طرف ہجرت کی مگر وہاں جاکر عیسائی ہوگیا اور اسے نصرانیت پہ ہی موت آئی
16.ابن عبدالبر اپنی کتاب الدرر میں بھی کہتے ہیں ص 49 ۔۔۔۔۔عبید اللہ بن جحش اپنی زوجہ کے ساتھ حبشہ کی طرف گیا وہیں جاکر نصرانی ہوا اور دین سے مرتد ہوا اسی حالت میں اسے موت آئی
17 ۔ابن جوزی کہتے ہیں عبید اللہ نے ام حبیبہ کے ساتھ ہجرت کی پھر نصرانی ہوگیا مرتد بن گیا وہیں پہ فوت ہوا مگر اسکی بیوی اسلام پہ باقی رہی
- ابن جوزی نے اس پہ اجماع کا صراحت بھی کی ہے اپنی کتاب کشف المشکل میں جلد 2 ص 464 میں کہتے ہیں کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ وھم ہے (پہلے کسی چیز کا ذکر فرما رہے تھے اسکے متعلق کہ رہے کہ وھم ہے ) کیونکہ اہل تاریخ کا اس بات پہ اجماع ہے کہ ام حبیبہ عبیداللہ بن جحش کی زوجیت میں تھی اور اس سے اسکی اولاد بھی تھی ان دونوں نے اکٹھے حبشہ کی طرف ہجرت کی مگر عبیداللہ وہاں جاکر مرتد ہوگیا مگر ام حبیبہ اپنے دین پہ قائم رہی
19 ۔امام زیلعی اپنی کتاب تخریج الحدیث والآثار جلد 3 ص 454 میں کہتے ہیں کہ حدیث ثانی ۔۔۔ام حبیبہ مسلمان ہوچکی تھی اور اپنے شوہر عبیداللہ ہے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت بھی کی اسکا شوہر وہا جاکر نصرانی ہوگیا اسکو بھی نصرانی کرنا چاہا مگر اس نے انکار کردیا یہ اپنے دین پہ باقی رہی اور اسکا شوہر فوت ہوگیا
20.پھر زیلعی جلد 3 ص 454 میں کئی روایات نقل کرتے ہیں جن میں سے ایک یہ کہ فضائل ام حبیبہ میں نقل ہوا ہے کہ جس کی سند زھری تک جاتی ہے زھری کہتا ہے رسول اللہ ص نے ام حبیبہ سے نکاح فرمایا آپ ص سے پہلے وہ عبیداللہ بن جحش کی بیوی تھی اور عبیداللہ نے اس کے ساتھ ملکر حبشہ کی طرف ہجرت بھی کی تھی مگر عبیداللہ حبشہ میں نصرانی ہوگیا اور اس کی موت بھی اسی پہ ہوئی
21.ھت زیلعی نقل کرتے ہیں جلد 3 ص 457 کہ طبرانی اپنی معجم الکبیر میں عروہ بن زبیر سے نقل کرتے ہیں کہ عبیداللہ بن جحش حبشہ میں نصرانی مذھب پہ فوت ہوا
- پھر زیلعی نقل کرتے ہیں کہ بن سعد نے طبقات میں نقل کیا ہے کہ ام حبیبہ نے اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہ نصرانی ہو گیا اسی حالت میں فوت ہوا
- زیلعی نصب الرایہ جلد 2 ص 306 میں لکھتے ہیں کہ ام حبیبہ کی ایک بیٹی تھی جسکا نام حبیبہ تھا ام حبیبہ نے اپنی بیٹی کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی یہ بچی اس کے شوہر عبیداللہ بن جحش سے تھی جو کہ نصرانی ہوگیا اور اسی پہ فوت ہوا
24.رازی تفسیر کبیر جلد 29 ص 302 میں کہتے ہیں ام حبیبہ مسلمان ہوئی اور اپنے شوہر عبیداللہ بن جحش کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی اسکا شوہر نصرانی ہوگیا وہ اسلام پہ باقی رہی
- قرطبی اپنی تفسیر جلد 18 ص 58 میں کہتے ہیں کہ جو ام حبیبہ کا شوہر تھا وہ نصرانی ہوگیا تھا اس نے ام حبیبہ کو بھی نصرانی ہونے کا کہا مگر اس نے انکار کردیا مگر اسکا شوہر نصرانیت کی ہی فوت ہوا۔
26.قربی اپنی تفسیر جلد 14 ص 165 میں کہتے ہیں کہ ام حبیبہ عبیداللہ کی بیوی تھی جو حبشہ میں نصرانیت پہ فوت ہوا
27.بخاری تاریخ صغیر جلد 1 ص 29 میں کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن جحش نے اپنی بیوی کے ساتھ ہجرت کی پھر نصرانی ہوگیا اور اسی حالت میں فوت ہوا اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے آپ سے نکاح کیا ۔
- سلیمان الباجی اپنی کتاب التعدیل والتجریح جلد 3 ص 1487 کہ ام حبیبہ نے اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہ وہاں جاکر نصرانی ہوگیا مگر ام حبیبہ نے نصرانی ہونے سے انکار کردیا
29.ابن اثیر اسد الغابہ جلد 5 ص 423 میں کہتے ہیں کہ حبیبہ کہ جس کے والد کا نام عبیداللہ بن جحش تھا جو مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت کرگئے وہاں جاکر نصرانی ہوا اور اسی حالت میں موت آئی
- ابن اثیر جلد 5 ص 573 میں کہتے ہیں ام حبیبہ سابقین میں سے تھی اپنے شوہر عبیداللہ کے ساتھ ملکر ہجرت کی وہاں ہی حبیبہ پیدا ہوئی عبیداللہ نصرانی ہوگیا اور اسی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا
31.حافظ مزی تھذیب الکمال جلد1 ص 204 میں کہتے ہیں کہ ام حبیبہ نے اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی جو وہاں جاکر نصرانی ہوگیا اور اسی حالت میں دنیا سے گیا
- ذھبی سیر اعلام النبلاء جلد 1ص 441 میں کہتے ۔۔۔ام حبیبہ اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لائی اور اور اسلام اسلام پہلے پہلے لوگوں میں تھا اور اس کے شوہر نے اس کے ہمراہ حبشہ کی جانت ہجرت کی مگر وہاں اس پہ شقاوت و بدبختی غالب آگئی اور دین نصرانی پسند آگیا اور وہ نصرانی ہوگیا
33.پھر ذھبی اسکے بعد جلد 2 ص 220 میں کہتے ہیں کہ ابن سعد کہتے ہیں کہ ام حبیبہ کا شوہر جسکا نام عبید اللہ بن جشن بن رئاب الاسدی تھا جس نے حبشہ کی طرف ہجرت بھی کی وہ فوت ہوا اور وہ نصرانی مذھب پہ فوت ہوا ۔۔
یہاں تک ہم نے بیسویوں محقق علماء کا ذکر کیا کچھ نے اس واقعہ کا تذکرہ اور کچھ نے پورے اعتماد و یقین کے ساتھ بغیر کسی اعتراض کے نقل کیا پس کیا آپ اعتقاد میں اس سے زیاد سمجھدار یا سخت اعتقاد ہیں ؟؟؟؟
34 ۔ہم ایسے قول پہ گفتگو کا اختتام کرتے ہیں کہ جو تمام نقل شدہ اقوال سے واضح اور پختہ قول ہے اور یہ قول ابن حجر عسقلانی کا ہے جو اس نے الاصابہ میں ذکر کیا جلد 1ص 158 ۔۔۔ابن حجر صحابی کی تعریف کرتے ہویے کہتے ہیں کہ ومات علی الاسلام (کہ موت اسلام پہ ہو ) اس قید سے وہ لوگ بھی صحابی شمار نہیں ہوتے کہ جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ سے جب ملے تب تو مومن تھے مگر بعد میں مرتد ہوگئے اور موت بھی اسی حالت پہ آئی العیاذ بااللہ ۔۔ایسے بہت سارے لوگ تاریخ میں مل جاتے ہیں جیسے عبیداللہ بن جحش جو کہ ام حبیبہ کے شوہر تھے اور اسی کے ساتھ ہی اسلام قبول کیا اور حبشہ کی جانت ہجرت بھی کی مگر پھر نصرانی ہوگیا اور اسی حالت میں اسے موت آئی اسی طرح عبداللہ بن خطل کہ جس کو قتل کیا گیا اور وہ غلاف کعبہ میں چھپا ہوا تھا یا جیسے ربیعہ بن ابی خلف ۔۔ پس میں اس بات کو قبول کرنے سے انکار نہیں کرتا کہ سابقین صحابہ میں سے بھی بہت سارے مرتد ہویے ہیں ۔
میرے برادر محترم وہ عبیداللہ تو ایک شخص ہے تین لوگ سابقین میں مرتد ہوئے جب سابقین کا یہ حال ہے تو فتح مکہ والے اور منافقین کے کا حال کیا ہوگا ؟؟ پس اس بات کی کیا وقعت رہ گئی کہ صحابہ سارے ہی جنتی ہیں ؟؟ اور کس بنیاد پہ یہ بات کی جاتی ہے جب کہ حالات سامنے ہیں ۔۔ہم آپ سے جواب کے طلبگار ہیں
اللہ نگہبان