متفرقات
بو علی سینا، عظیم فلسفی اور طبیب
ابو علی حسین بن عبداللہ بن حسن بن سینا افشنہ نامی گاوں میں جو بخارا کے قریب ہے اور ابھی ازبکستان کا حصہ ہے میں 980 ء کو پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا تعلق بلخ سے تھا اور آپ کی والدہ قرویہ سے تھیں۔
آپ کے والد سامانی حکومت کے بڑے عہدیدار تھے،آپ علم اور علما سے محبت کرنے والے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے بیٹے کی تعلیم و تربیت کے لیے بخاری کے بہترین مدارس اور اساتذہ کا اہتمام کیا۔اسی توجہ اور بہترین ماحول کی بنیاد پر ابن سینا کے علما و معرفت میں اضافہ ہوا اور ابن سینا کئی میدانوں کے شہسوار علم بنے ۔اپنی منزل کو حاصل کیا اور آسمان علم پر ایک ہزار سال تک آپ کا سکہ چلتا رہا۔آپ کا انتقال ایران کے مشہور شہر ہمدان میں 1037ء میں ہوا۔
ابن سینا بہت ذکی اور اعلی درجے کے ذہین تھے،ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بچپنے میں ہی قرآن سیکھ لیا تھا۔اس کے بعد انہوں نے ریاضی کی طرف توجہ دی اور حساب ہند پر عبور حاصل کیا۔اس کے بعد آپ فقہ،منطق اور دیگر علوم کی طرف متوجہ ہوئےابو علی سینا نے اپنے بارے میں کہا علوم کے دروازے میرے اوپر کھل پڑے پھر میں علم طب کی طرف متوجہ ہوا اور میں نے اس فن میں لکھی کتب کا مطالعہ کر لیا اور علم طب میرے لیے مشکل نہ رہا میں نے انتہائی مختصر مدت میں اس اسے حاصل کیا۔میں نے مریض دیکھنے شروع کیے تو میرے اوپر علاج اور تجربے کے ابواب کھلنے لگے جنہیں بیان نہیں کیا جا سکتا۔یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے کہ ابن سینا اپنی کوشش سے علم حاصل کیا کرتے تھے۔وہ اپنے مطلوبہ مقصد تک اعتماد کے ساتھ بغیر کسی غلطی کے پہنچ جاتے تھے یہی ان کی برتری اور یہی ان کی تخلیقی صلاحیت ہے۔آپ نے صرف دس سال کی عمر میں قرآن مجید کو حفظ کیا پھر آپ فقہ،ادب ،فلسفہ اور طب کی طرف متوجہ ہوئے۔
ابن سینا اور فلسفہ :
ابن سینا نے فلسفہ ابی عبداللہ النائلی سے پڑھا۔ابن سینا کے باپ نے اس فلسفی کو بڑا مال دے کر اپنے بیٹے کو تعلیم دینے پر رضامند کیا۔اس کے ساتھ ساتھ اس فلسفی استاد کا بہت زیادہ اکرام بھی کیا ا س سے انہوں نے النائلی کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ ابن سینا کو شاگردی میں لیں اور فلسفہ،منطق اور دوسرے علوم کی تعلیم دیں ۔
النائلی نے ابن سینا کو ایک ذہین ،فطین اور سیکھنے والا طالب علم پایا جو بڑی تیزی سے علوم کو قبول کرتا ہے۔ابن سینا نے اپنے استاد کے بعض ایسے سوالات کے جوابات دیے جو جواب خود استاد کے لیے واضح نہ تھے اس سے النائلی کو شدید حیرت ہوئی۔ابن سینا نے کسی خاص فلسفی مذہب کو تشکیل نہیں دیا بلکہ ان کی آراء فارابی ہی کی فکر کا ادامہ ہے اور ان کے فلسفی وطبعی افکار کی بنیاد یہی ہے۔انہوں نے مکتب مشائی کو فلسفہ میں اپنے مکتب کے طور پر اختیار کیا مکتب مشائی وہ مذہب ہے جس میں افلاطون اور ارسطو کے افکار کو جمع کیا گیا ہے۔وہ فلسفی مکتب جس کا پتہ ابن سینا کے اقوال اور ان کی تصریحات سے چلاتا ہے اس میں انہوں نے مکتب مشائین پر تنقید کی ہے۔
ابن سینا اور طب :
ابن سینا کو شیخ الرئیس کا لقب دیا گیا اہل مغرب آپ کو امیر الاطبا کہتے ہیں،قرون وسطی میں انہیں فادر آف میڈیسن کہا جاتا تھا۔یہ ان کی علمی مہارت اور اپنے عصر کے لوگوں پر علمی برتری کی وجہ سے تھا۔ آپ کی علمی تصانیت کی تعداد دو سو کتب تک جا پہنچی ہے جو مخٹلف علوم پر ہیں اہم میدان علم طب اور فلسفہ کا ہے انہوں نے جالینوس اور بقراط کے منہج کو علمی تحقیقات میں اختیار کیا ہے۔ان کا سب سے بڑا اور مشہور کام علم طب میں آپ کی شہر آفاق کتاب القانون فی الطب ہے جو سات صدیوں تک یورپ میں سائنسدانوں اور میڈیکل کے ماہرین کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی تھی اور اسے سترہویں صدی کے وسط تک یورپ کی یونیورسٹیز میں پڑھایا جاتا تھا۔
ابن سینا کی طبی خدمات:
ابن سینا وہ پہلے طبیب تھے جنہوں نے یہ دریافت کیا کہ آلودہ ہوا سے امراض منتقل ہوتی ہیں ۔انہوں نے کہا اس ہوا میں مواد ہوتا ہے جو امراض کو منتقل کرتا ہے۔اسی کو اب زمانہ جدید میں جراثیم کہا جاتا ہے۔
ابن سینا نے تپ دق ، دماغی فالج ، میننجائٹس اور اسٹروک جیسی امراض کو دریافت کیا۔
ابن سینا مثانے اور گردوں کے درد میں فرق کرتے تھے اور ہر ایک سے پتھری نکالنے کا طریقہ جانتے تھے۔
آنکھوں کے پٹھوں کے کردار کو واضح کیا جو جدید میڈیکل کے مطابق ہے۔
سب سے پہلے پلاوریسی کی وضاحت کی اس کے پھوڑے کو جگر سے جدا کیا اور اسے نمونیا سے بھی الگ کیا۔
ابن سینا ہی ایکیوٹ میننجائٹس کی سب سے پہلے وضاحت کرنے والے ہیں اور اسے دوسرے میننجائٹس سے ممتاز کرنے والے ہیں۔
ابن سینا پہلا شخص تھا جس نے پیلی شریان کے رک جانے سے پیدا ہونے والے اور خلیات سے پیدا ہونے والے یرقان کے درمیان فرق کیا۔
ابن سینا نے نفسیاتی علاج کی طرف توجہ دی اور امراض کے علاج میں نفسیات سے شفا کی بات کی۔
ابن سینا نے پہلے یہ بتایا کہ چیچک اور خسرہ متعدی امراض ہیں انہوں نے یہ بتایا کہ پھیلتے کیسے ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ پانی اور ہوا کے ذریعے کچھ جانداروں کے سہارے پھیل جاتے ہیں اور پانی میں بہت ہی چھوٹے جانور ہوتے ہیں جو صرف آنکھ سے نظر نہیں آتے اس طرح ابن سینا سب سے پہلے جراثیم کو دریافت کرتا ہے۔یہ جراثیم مختلف بیماریوں کی وجہ ہیں اور ان کو دیکھنے لیے خوردبین کی ایجاد ہوتی ہے۔ ابن سینا کی تمام تحقیقات کی تصدیق لائنہووک نے اٹھارویں صدی میں کی۔
ابن سینا خواتین کی امراض کے ماہر تھے جیسے اندام نہانی رکاوٹ ، اسقاط حمل ، تنتمی رسولی ، خون کی کمی ، خون کا نہ رکنا، رحم کی بیماریوں کو صحیح طور پر بیان کیا ہے۔
ابن سینا نے سرجری کے بارے میں بہت اعلی تحقیقات پیش کیں جنہیں جدید سائنس نے تسلیم کیا ہے۔انہوں نے خون بہنے سے روکنے کے متعدد طریقے ایجاد کیے اس میں آج کی طرح جوڑنا،آگ سے داغنا،کٹی جگہ کو دباکر رکھنا۔اسی طرح تیر نکالنے کے طریقوں کی بات کرتا ہے ۔
اہل مغرب اس کی عظمت اور اس کی دریافتوں کے درپے رہے اور ابن سینا کی تحقیقات کی اہمیت سے آگاہ ہوئے تو ترجمہ کی ٹھانی۔ابن سینا کی کتب کا لاطینی اور دیگر کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا ۔یورپ کی یونیورسٹیوں میں چھ صدیوں تک القانون فی الطب میڈیسن میں واحد حوالہ رہا۔
ابن سینا ماہرین کی نظر میں :
پروفیسر جارج سارٹن نے کہا ابن سینا اسلام کا سب سے بڑا عالم اور دنیا کی مشہور شخصیات میں سے ایک ہے ۔
سرولیم آسلر نے کہا طب کے بارے میں ابن سینا کی القانون فی الطب اتھارٹی ہے اس کی حیثیت طویل عرص تک میڈیکل کی انجیل کی سی رہی۔
جارج سارٹن نے ابن سینا کے فلسفے کے بارے میں کہا ابن سینا کا خیال قرون وسطی کے فلسفہ کے نمونے کی نمائندگی کرتا ہے۔
ڈاکٹر خیراللہ ، اپنی کتاب عربی طب میں ا بن سینا یہ کہتے ہوئے رک گئے: "ابن سینا کی کلینڈر مثانے کے پتھروں کی علامات کی تفصیل میں کچھ کہا اس میں نیا شامل کرنا ہمارے لئے مشکل ہے۔
اوبروک ابن سینا کے بارے میں کہتے ہیں ابن سینا ایسے مفکر ہیں جنہوں نے اپنے عہد کو علم سے بھر دیا وہ انسانیت کے بڑے گروہوں میں سے ایک سے تعلق رکھتے تھے۔
ابن سینا کے اقوال :
سوچ میں اتنی طاقت ہے کہ بیماری کا سبب بھی بن سکتی ہے اور بیماری سے بچنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
پیٹ سے بچو ، کیونکہ زیادہ تر بیماریاں کھانے کے تجسس سے پیدا ہوتی ہیں۔
وہم آدھی بیماری ہے ، یقین دہانی آدھی دوائی ہے ، اور صبر وصولی کا آغاز ہے۔
ہم وہ لوگ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ خدا نے ہمارے علاوہ دوسروں کی ہدایت نہیں کی۔
جو کسی چیز کے لیے تیار ہے وہ اس کی کمزور وجوہات بھی کافی ہوتی ہیں۔
وہ لوگوں کو جنت کی دعوت دیتے ہیں جب وہ یتیم کو کسی میز پر مدعو نہیں کرسکتے ہیں۔
لوگوں میں سب سے زیادہ طاقت ور ذہن ہوتا ہے اور ان میں سب سے زیادہ جوش و جذبہ وہ ہوتا ہے جو لوگوں کے ذہنوں کے مطابق بات کرتا ہے۔
یہ ابن سینا اکیلا نہیں ہے جس نے اپنے علم کے ذریعے انسانیت کی خدمت کی ہے۔علما نے جدو جہد کی اور بہت سی کتب رسائل دیگر بہت سی چیزیں چھوڑ یں۔ابن سینا وادی علم میں داخل ہوئے اور بہت سا علم حاصل کیا علوم میں وسعت پیدا کی او ر اسے انسانیت کو پیش کر دیا۔